غزل
(شیخ ابراہیم دہلوی متخلص بہ ذوقؔ)
جُدا ہوں یار سے ہم، اور نہ ہوں رقیب جُدا
ہے اپنا اپنا مقدر جُدا نصیب جُدا
دکھا دے جلوہ جو مسجد میں وہ بُتِ کافر
تو چیخ اُٹھے مؤذن جُدا خطیب جُدا
جُدا نہ دردِ جُدائی ہو، گر مرے اعضا
حروفِ درد کی صورت ہوں، ہے طبیب جُدا
ہے اور علم...
غزل
(شیخ ابراہیم دہلوی تخلص بہ ذوق)
کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد
سینہ میں ہوگی سانس اڑی دو گھڑی کے بعد
کیا روکا ہم نے گریہ کواپنے کہ لگ گئی
پھر وہ ہی آنسوؤں کی جھڑی دو گھڑی کے بعد
اُس لعل لب کے ہم نے لیئے بوسے اس قدر
سب اُڑ گئی مسی کی دھڑی دو گھڑی کے بعد
کوئی...