ہے عجب رنگ کی وحشت ترے دیوانے میں
جی نہ آبادی میں لگتا ہے نہ ویرانے میں
ہوں وہ میکش کہ نہ مستی میں کہوں راز کبھی
لاکھ قُل قُل کہے شیشہ مجھے میخانے میں
آفتاب اس میں اگر آئے، توا بن جائے
نور کا دخل نہیں میرے سیہ خانے میں
حشر تک جی میں ہے بے ہوش رہوں میں ساقی
کاش مے بھر دے مری عمر کے پیمانے میں...