شیخ ظہور الدین حاتم

  1. سیما علی

    دنیا خیال و خواب ہے میری نگاہ میں شیخ ظہور الدین حاتم

    دنیا خیال و خواب ہے میری نگاہ میں آباد سب خراب ہے میری نگاہ میں بہتی پھرے ہے عمر تلاطم میں دہر کے انسان جوں حباب ہے میری نگاہ میں میں بحر غم کو دیکھ لیا نا خدا برو کشتی نہ ہو پہ آب ہے میری نگاہ میں چھوٹا ہوں جب سے شیخ تعین کی قید سے ہر ذرہ آفتاب ہے میری نگاہ میں تم کیف میں شراب کے کہتے ہو جس...
  2. سردار محمد نعیم

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا کسی ہندو مسلماں نے خدا کو نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ میں نہ جم نے...
  3. چوہدری لیاقت علی

    جاتے ہوئے ادھر بھی وہ جانا نہ ہوگیا۔ شیخ ظہور الدین حاتم

    جاتے ہوئے ادھر بھی وہ جانا نہ ہوگیا آئینہ خانہ دل کا پری خانہ ہوگیا لکھتا تھا سوزِ دل کا میں اس شمع رو کے تئیں کاغذ بھی تاوکھا پر پروانہ ہوگیا زنجیر زلف کی ترے حلقوں میں یک بیک دل سا سیانہ دیکھتے دیوانہ ہوگیا ایسا گرا میں اس کی نظر سے کہ بعدِ مرگ میرے کبھو مزار تلک آ نہ ہوگیا اس ناقدر شناس...
Top