غزل
دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی
میں بھی کہتا اگر میری سُنتا کوئی
زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے
گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی
چُن لیا تھا مجھے میری تنہائی نے
مجھ اکیلے کو کیوں آ کے چُنتا کوئی
نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی
کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے...
ہر شخص اپنی فطرت، مزاج ، ذوق اور جذبات و احساسات کے باعث اپنا انتخاب رکھتا ہے۔ اور اسے اپنے انتخاب کا مکمل حق بھی ہے۔ کسی میں درد و کرب اور مصیبت و غم کا پہلو غالب رہتا ہے، تو کوئی فرحت و انبساط اور خوشی و مسرت کے مضامین میں دلچسپی رکھتا ہے۔ کوئی امت کا درد دل میں لئے فکر امت میں گھلتا ہے، اور...
راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر
پوچھو نہ ، کس طرح سے ہوئی زندگی بسر
ہر مرحلے پہ ذہن میں ، یہ کشمکش رہی
ہستی سے ہو مُفر ، کہ مراحل سے ہو مُفر
ہم کو خودی نے ، اپنا خدا ہی بنا دیا !
جب بےخودی ملی ، تو گِرے پائے یار پر !
وارث ہے میکدے کا وہی رِند تشنہ کام !
جس کی نظر ہو ، گردشِ...
ایک طرحی مشاعرے کے لیے لکھی گئی خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے
فقر گو دلربا مجھے، خوابِ غنا دِکھا مجھے
حسن ترا فقط ملال، ذات مری بھی پائمال
اوجِ کمال و لازوال، کافی ہے اک خدا مجھے
روئے گریزِ دلبراں مرگ برائے عاشقاں
نامہ بنامِ دیگراں،...