شہزاد نیر

  1. شیزان

    جسے خود سے ہی نہیں فرصتیں،جسے دھیان اپنے جمال کا۔ شہزاد نیر

    جسے خوُد سے ہی نہیں فرُصتیں، جسے دھیان اپنے جمال کا اُسے کیا خبر مرے شوق کی، اُسے کیا پتا مرے حال کا مرے کوچہ گرد نے لوٹ کر مرے دل پہ اشک گرا دیا اُسے ایک پل نے مٹا دیا ، جو حساب تھا مہ و سال کا تجھے شوقِ دیدِ غروب ہے،مری آنکھ دیکھ بھری ہوئی کہیں تیرے ہجر کی تیرگی، کہیں رنگ میرے ملال کا شبِ...
  2. شیزان

    سب نے خود سے ہی اِک حکایت کی۔ شہزاد نیر

    سب نے خود سے ہی اِک حکایت کی کچھ حقیقت نہیں محبت کی بھیڑ میں راستہ بناتے ہوئے لہر اُٹّھی بدن میں لذّت کی دیکھ کر بھی اُسے نہیں دیکھا آج ہم نے کمال غفلت کی اب کوئی کیسے اختلاف کرے اپنی ہر بات تونے آیت کی خوُن کو دیکھ کر یہ سوچتا ہوں کیا ضرُورت تھی اِس وراثت کی اب محبت میں دل نہیں لگتا اب...
  3. شیزان

    اُس کی آنکھیں نہ پا سکا میں بھی۔ شہزاد نیر

    اُس کی آنکھیں نہ پا سکا میں بھی وہ بھی دُنیا میں کھو گیا، میں بھی میری تصویر چوُمنے والی سامنے ہوں کھڑا ہوا میں بھی وہ بھی اُلجھی رہی سوالوں میں ایک رش میں پھنسا رہا میں بھی وہ اچانک لپٹ گئی مجھ سے کتنا نادانِ عشق تھا میں بھی لَمس کی لو میں تَپ رہی تھی وہ جسم کے جل میں جل بجھا میں بھی...
  4. کاشفی

    جب بھی چپکے سے نکلنے کا ارادہ باندھا - شہزاد نیر

    غزل (شہزاد نیر) جب بھی چپکے سے نکلنے کا ارادہ باندھا مجھ کو حالات نے پہلے سے زیادہ باندھا چلتے پھرتے اسے بندش کا گماں تک نہ رہے اس نے انسان کو اس درجہ کشادہ باندھا کتنی بھی تیز ہوئی حرص وہوس کی بارش ہم نے اک تارِ توکل سے لبادہ باندھا یک بیک جلوہء تازہ نے قدم روک لئے میں نے...
Top