سب نے خود سے ہی اِک حکایت کی
کچھ حقیقت نہیں محبت کی
بھیڑ میں راستہ بناتے ہوئے
لہر اُٹّھی بدن میں لذّت کی
دیکھ کر بھی اُسے نہیں دیکھا
آج ہم نے کمال غفلت کی
اب کوئی کیسے اختلاف کرے
اپنی ہر بات تونے آیت کی
خوُن کو دیکھ کر یہ سوچتا ہوں
کیا ضرُورت تھی اِس وراثت کی
اب محبت میں دل نہیں لگتا
اب...