حیات بیچ کے خوش لَب قضا خریدیں گے
کرم ہُوا تو صنم کی رِضا خریدیں گے
چرا کے دِل کسی پرہیز گار گڑیا کا
وُفورِ عشق میں ڈُوبی دُعا خریدیں گے
جو سر میں اُنگلیاں پھیرے وُہ عکس لائیں گے
جو شعر پڑھتا ہو وُہ آئینہ خریدیں گے
کسی کے سامنے بھنبھوڑ کے لبوں سے گُلاب
گلابی گالوں پہ اُتری حیا خریدیں گے
مری کتاب...