یہ غزل سہیل ثاقب صاحب کے فیس بک کے صفحے سے ان کی اجازت سے حاصل کی گئی۔
غزل
یقیں کریں تو کیجیے، شہادتیں نہ مانگیے
حقیقتیں بدل چکیں، روایتیں نہ مانگیے
کہیں نہیں ہیں معجزے، کرامتیں نہ مانگیے
اب آسمان سے کوئی بشارتیں نہ مانگیے
فضول کھوج کیوں کریں معاملوں میں دین کے
جو کہہ دیا اٹل ہے وہ، وضاحتیں...
غزل
(سہیل ثاقب)
غمِ دوراں کی کسی رات سے کب گزرا ہے
یہ جنوں کرب کے لمحات سے کب گزرا ہے
تُو بھی میری ہی طرح خود سے گریزاں ہوتا
تُو مری جاں مرے خدشات سے کب گزرا ہے
شاعری، نغمہ گری، عشقِ بتاں، حسنِ خیال
دل مرا ایسے کمالات سے کب گزرا ہے
ہر گھڑی خوف لگا رہتا ہے کھو جانے کا
تُو ابھی...
غزل
(سہیل ثاقب)
شریر بچے کا یہ مان اچھا لگتا ہے
کہ چاند چھونے کا ارمان اچھا لگتا ہے
خموش رہتا ہے سنتا ہے مسکراتا ہے
وہ بکھرا بکھرا سا انسان اچھا لگتا ہے
تمہارے جانے کا دُکھ تو ضرور ہے لیکن
تمہارے آنے کا امکان اچھا لگتا ہے
نظر جھکان جھجکنا سمٹنا شرمانا
وہ پہلا پہلا سا رومان اچھا...
تعارفِ شاعر: سہیل ثاقب کی شاعری کی ابتدا سعودی عرب (دمام) میں معروف شاعر محترم ذکاء صدیقی مرحوم کے حلقہء تلامذہ سے ہوئی۔ اردو شاعری سے والہانہ عشق اور محترم ذکاء صدیقی جیسے کہنہ مشق شاعر کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ سہیل ثاقب نے بہت کم عرصہ میں سعودی عرب کے ادبی منظر میں اپنا مقام بنا...