سلام مچھلی شہری

  1. کاشفی

    نظم - مُجھ کو آپ سے شکوہ ہے - سلام مچھلی شہری

    مُجھے کچھ شکائتیں ہیں، پتہ نہیں‌ کس سے، میں آج کچھ لکھ رہا ہوں، معلوم نہیں‌ کیا، کیوں۔؟ پہلے جب دل رکھ ہی لیا تھا آپ نے پھر دل کیوں‌ توڑا؟ پہلے جب کچھ آس دلائی، آپ نے پھر منہ کیوں ‌موڑا؟ مجھ کو آپ سے شکوہ ہے مجھ کو آپ سے شکوہ ہے۔ میں نے آپ کو خط بھیجا تھا آپ نے بھی زحمت کی تھی میں نے بھی...
  2. طالوت

    بہت دنوں کی بات ہے - سلام مچھلی شہری

    بہت دنوں کی بات ہے خزاں کو یاد بھی نہیں یہ بات آج کی نہیں بہت دنوں کی بات ہے شباب پر بہار تھی فضاء بھی خشگوار تھی نہ جانے کیوں مچل پڑا میں اپنے گھر سے چل پڑا کسی نے مجھے روک کر بڑی ادا سے ٹوک کر کہا تھا ! لوٹ آئیے میری قسم نہ جائیے میں شہر سے تھا پھر گیا خیال تھا کہ پا گیا وپ جو مجھ سے دور...
Top