یہ سبق شہر کے لڑکوں کو پڑھایا جائے
اپنی ہر سوچ کو پاگل نہ بنایا جائے
آشیاں اپنا ہی آجائے نہ اس کی زد میں
دیکھ کر بحث کا طوفان اٹھایا جائے
دیکھ کر اس کو نگاہیں نہ جھکائی جائیں
اپنے احساس کو مجرم نہ بنایا جائے
مجھ کو یوں ظلمتِ زنداں میں چھپانے والے
میں ہو مجرم، تو مرا جرم بتایا جائے
جی میں...