در پے اس حسن کہ دربان بٹھا رکھا ہے
تو نے یہ پھول جو زلفوں میں سجا رکھا ہے
کتنی بے باک ہے یہ شوخ حسینہ اس پر
سرمہء عشق بھی انکھوں میں لگا رکھا ہے
کیوں مہکتی ہوی مجھ سے یہ لپٹ جاتی ہے
نام بھی سوچ کہ لوگوں نے صبا رکھا ہے
ناز برداریاں اور دیکھ کر ہر ایک ادا
دانت میں ہم نے بھی انگلی کو دبا...