غزل
محِفلِ عالَم میں پیدا برہَمی ہونے لگی
زندگی ، خود ہی حرِیفِ زندگی ہونے لگی
سعئیِ تجدِیدِ جنُونِ عاشقی ہونے لگی
یاد بھی ہونے لگی، فریاد بھی ہونے لگی
شرم سے آنکھیں جُھکا دِیں احتیاطِ ضبط نے !
جب ، نظر بھی ترجمانِ بیکسی ہونے لگی
دشتِ ایمن میں چراغِ طُور ٹھنڈا ہو گیا
جلوہ گاہِ دِل میں،...
غزلِ
سیمؔاب اکبر آبادی
افسانے اُن کے محفلِ اِمکاں میں رہ گئے
کچھ روز، وہ بھی پردۂ اِنساں میں رہ گئے
سو بار ہاتھ اُلجھ کے گریباں میں رہ گئے
اب کتنے دِن قدومِ بہاراں میں رہ گئے ؟
کافُور سے بھی عِشق کی ٹھنڈی ہُوئی نہ آگ
پھائے لگے ہُوئے دلِ سوزاں میں رہ گئے
جتنے نِشاں جُنوں کے تھے لوٹ آئے...