سر اصلاح کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں
نہ طبیب کی ہے خبر مجھے نہ کوئی دوا کا ہے سلسلہ۔
وہی زخم رستے ہیں جابجا وہی لادوا کا ہے سلسلہ۔
نہ وہ شور ہے نہ وہ راستے نہ کوئی سفر ہے نہ آرزو۔
جو ملا تھا داغ مفارقت وہ مری قضا کا ہے سلسلہ۔
نہیں چین اب مجھے ایک پل نہ قرار دل کو ملا کہیں ۔
وہی تلخیاں وہی...