لمحہ لمحہ ہر اشارے پر سفر ہوتا رہا
راستے بنتے گئے میں منتشر ہوتا رہا
ڈھونڈتے ہو تم کہاں اس روز و شب کے درمیاں
تھا زمانہ اور جو مجھ میں بسر ہوتا رہا
شہر والے اپنے سائیوں میں سمٹ کر سو گئے
چاند شب بھر ساتھ میرے در بدر ہوتا رہا
رفتہ رفتہ دل کو آخر درد راس آتا گیا
قطرۂ بے تاب سیپی میں...