غزلِ
سرشار صدیقی
صحرا ہی غنیمت ہے، جو گھر جاؤگے لوگو
وہ عالمِ وحشت ہے کہ مر جاؤگے لوگو
یادوں کے تعاقب میں اگر جاؤگے لوگو
میری ہی طرح تم بھی بِکھرجاؤگے لوگو
وہ موجِ صبا بھی ہو تو ہشیار ہی رہنا
سُوکھے ہُوئے پتّے ہو بِکھر جاؤگے لوگو
اِس خاک پہ موسم تو گُزرتے ہی رہے ہیں
موسم ہی تو ہو تم بھی...