نجات
حسین فردا کی آرزو میں، مرا یقیں
کب سے زندگی کی صلیب پر
انتظار کی گرد ہو چکا ہے
یہ شعلہِ اعتبار
فانوسِ زیست میں، سرد ہو چکا ہے
مرے خدا !!!
دل کی سرزمیں پر
کوئی مسیحا اتار، جو قتل گہہ جاں میں ۔
امید کا معجزہ دکھائے
نہیں تو اے آسمان والے
زمیں سے جسطرح تونے
ساری مسرتوں،...