اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی
قریہء جاں میںکسی جشن کی تیاری تھی
سر جھکائے ہوئے مقتل میں کھڑے تھے جلاد
تختہء دار پہ لٹکی ہوئی خودداری تھی
خون ہی خون تھا دربار کی دیواروں پر
قابضِ تختِ وراثت کی ریاکاری تھی
ایک ساعت جو تری زلف کے سائے میں کٹی
ہجر بردوش زمانوں سے کہیں بھاری تھی
اور...