سرور ارمان

  1. عمران شناور

    وحشتوں کے جنگل سے گھر کو لوٹ آنے کا راستہ نہیں ملتا ۔۔۔۔۔ سرور ارمان

    سرور ارمان وحشتوں کے جنگل سے گھر کو لوٹ آنے کا راستہ نہیں ملتا تیرے غم نصیبوں کو تجھ کو بھول جانے کا حوصلہ نہیں ملتا ان سیاہ بختوں کی بے بسی کا اندازہ لفظ کیا لگائیں گے اپنے گھر کے اندر بھی جن کو سر چھپانے کا آسرا نہیں ملتا قہقہوں کی آوازیں کیسے پھوٹ سکتی ہیں ان اداس صحنوں سے جن کی...
  2. عمران شناور

    اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی (سرور ارمان)

    اک عجب کیفیتِ ہوش ربا طاری تھی قریہء جاں میں‌کسی جشن کی تیاری تھی سر جھکائے ہوئے مقتل میں کھڑے تھے جلاد تختہء دار پہ لٹکی ہوئی خودداری تھی خون ہی خون تھا دربار کی دیواروں پر قابضِ تختِ وراثت کی ریاکاری تھی ایک ساعت جو تری زلف کے سائے میں کٹی ہجر بردوش زمانوں سے کہیں بھاری تھی اور...
  3. عمران شناور

    سحر کی سرخیاں عالم میں پھیلانے کی جلدی تھی (سرور ارمان)

    سحر کی سرخیاں عالم میں پھیلانے کی جلدی تھی ہر اک مجرم کو مقتل میں سزا پانے کی جلدی تھی مسافت کا تقاضا تھا رفاقت دور تک رہتی نہ جانے کیوں‌تمہی کو گھر پلٹ جانے کی جلدی تھی گماں‌جن وادیوں پر جنتِ ارضی کا ہوتا ہو پہاڑوں کو انہی پر آگ برسانے کی جلدی تھی در و دیوار بھی مانوس تھے...
Top