’’گجل‘‘: اردو شاعری میں نئی صنفِ سخن
از سرور عالم راز سرورؔ
اس مضمون کا موضوع وہ نئی صنفِ سخن ہے جو پچھلے کئی سالوں سے غزل پر ’’چھاپہ مار کر‘‘ اس کے ہمہ گیر سایہ تلے اپنی اصل شکل و صورت چھپانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اس خفیہ کاروائی کے پس منظر میں یہ جذبہ کارفرما نظر آتا ہے کہ چونکہ یہ نام نہاد...
السلام علیکم!
میرا سوال یہ ہے کہ لفظ "بہ" کے استعمال سے یہ معانی کیا دیتا ہے اور اس کو کہاں کہاں استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ غالب کا مصرع ہے
ذکر میرا بہ بدی بھی انھیں منظور نہیں
سرور عالم راز صاحب، اردو شاعری کے اساتذہ میں سے ہیں۔ آج اُن کی یہ غزل ایک جگہ دیکھنے کا اتفاق ہوا تو خیال آیا کہ محفل کے دوستوں کے حضور پیش کی جائے۔
غزل
زہے نصیب! بہ رنگِ دوا دیے تو نے
جو درد بھی دیے ، حد سے سوا دیے تو نے
نیاز و ناز کے جھگڑے مٹا دیے تو نے
وہ رازِ عاشقی پیارے سکھا دیے تو نے...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
دِلوں کے درمیاں جھوٹی مروّت آہی جاتی ہے
ہو اُلفت خام تو بوئے سیاست آہی جاتی ہے
گِلا کیسا حسینوں سے بھلا نازک ادائی کا
“خدا جب حُسن دیتا ہے، نزاکت آہی جاتی ہے“
یہ ہے اک حادثہ یا حسن کی معجز نمائی ہے؟
نظر اُٹھتے ہی اُس کی اِک قیامت آہی جاتی ہے
یہ راہِ عشق...
نوحہ - منشی دیا نارائن نگم
(المتوفی 1943ء)
(از: راز چاند پوری)
منشی دیانارائن نگم صاحب پچھلی صدی کے اول دور کے مشہور شاعر، ادیب اور صحافی تھے اور انہوں نے اپنی پوری زندگی اُردو کی ترقی اور ابلاغکے لئے وقف کر رکھی تھی۔ ایک مدت تک وہ کانپور (بھارت) سے "زمانہ" کے نام سے ایک موقر اور معیاری...
انتظار
(سرور عالم راز سرور)
ترے خیال کی سوگند، آرزو کی قسم
دریدہ دامن دل، چشم بے بسی پرنم
وہی جہان تمنا تھا اور وہی تھے ہم
دل و دماغ پہ تھا اضطراب کا عالم
شب امید ستاروں کے ساتھ جاگے ہم
رباب قلب تھا یوں آشنائے زیر وبم
کہ گھل کے رہ گئی کانوں میں کرب کی سر گم
ادھر تھے پائے جنوں اور...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
کیا قیامت تھی کیا قیامت تھی
صاحبو! ہم کو جب محبت تھی
سرزش کے لیئے ہی آجاتے
آپ کو اس میںکیا قباحت تھی؟
ہوش آیا تو یہ ہوا معلوم
بے خودی کس قدر غنیمت تھی
غم نے مجبور کر دیا ورنہ
بات سننے کی کس کو فرصت تھی؟
وقت آخر جو آپ آئے ہیں
آخر اس کی بھی کیا ضرورت...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
سنا ہے اربابِِ عقل و دانش ہمیں یوں دادِ کمال دیںگے
"جنوں کے دامن سے پھول چن کر خرد کے دامن میں ڈال دیںگے!"
ذرا بتائیں کہ آپ کب تک فریبِ حسن و جمال دیں گے؟
سکوں کےبدلہ میں تحفہءغم ، قرار لے کے ملال دیںگے!
ہم اپنے دل سے خیالِ دیر و حرم کو ایسے نکلال دیں گے...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
دل کو یوں بہلا رکھا ہے
درد کا نام دَوا رکھا ہے
آؤ پیار کی باتیں کرلیں
اِن باتوں میںکیا رکھا ہے
اور بھی ہے کچھ باقی پیارے؟
کون سا ظلم اُٹھا رکھا ہے؟
جھلمل جھلمل کرتی آنکھیں
جیسے ایک دیا رکھا ہے
عقل نے اپنی مجبوری کا
تھک کر نام خدا رکھا ہے
راہِ...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
دل نے کسی کی ایک نہ مانی
اف ری محبت ، ہائے جوانی!
خود ہی کرنا خود ہی بھرنا
عشق میںہے کتنی آسانی
کھول نہ دے یہ راز تمہارے
آئینہ کی یہ حیرانی
آج چلی پھر کیا پروائی
دل میں ہوک اٹھی انجانی
ان کے بدلے بدلے تیور
ڈھنگ نئے ہیںریت پرانی
کون کسی کا غم...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
رنگ و خوشبو، شباب و رعنائی
ہوگئی آپ سے شناسائی
ہو تو کس کس کی ہو پذیرائی
ناز، انداز، حسن ، زیبائی!
لوگ جس کو بہار کہتے ہیں
وہ کسی شوخ کی ہے انگڑائی
ہم بھی مجبور، آپ بھی مجبور
آہ دنیا کی کارفرمائی
خستگانِ قفس کو کیا مطلب
کب گئی اور کب بہار آئی...
غزل
(سرور عالم راز سرور )
جس قدر شکوے تھے، سب حرفِ دُعا ہونے لگے
ہم کسی کی آرزو میںکیا سے کیا ہونے لگے!
بیکسی نے بے زبانی کو زباں کیا بخش دی
جو نہ کہہ سکتے تھے، اشکوں سے ادا ہونے لگے!
ہم زمانہ کی سخن فہمی کا شکوہ کیا کریں؟
جب ذرا سی بات پر تم بھی خفا ہونے لگے!
رنگِ محفل دیکھ کر...
غزل
( سرور عالم راز سرور)
حسن جب بے نقاب ہوتا ہے
آپ اپنا جواب ہوتا ہے
عشق پر جب شباب ہوتا ہے
آدمی پھر خراب ہوتا ہے
جب بھی ہم سے خطاب ہوتا ہے
بس وہی اک جواب ہوتا ہے
جس کو دنیا عتاب کہتی ہے
کرمِ بے حساب ہوتا ہے
رنگ لائے لہو غریبوں کا
یوں بھی عالی جناب ہوتا ہے
یہ لگی دل کی،...
غزل
( سرور عالم راز سرور)
میرا جانا نہ ہوا، آپ کا آنا نہ ہوا
بات اتنی تھی مگر اس پہ یہ افسانہ ہوا
جان دینے میں مجھے عذر نہیں ہے لیکن
ہاں! اگر پھر بھی مرے غم کا مداوا نہ ہوا؟
گر گیا ہو گا لہو آنکھ سے انجانے میں
ورنہ کب ہم کو ترا درد گوارا نہ ہوا
زخم دل، زخم جگر، زخم الم، خون امید...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
نگاہ خود پہ جو ڈالی تو یہ ہُوا معلوم
نہ ابتدا کی خبر ہے، نہ انتہا معلوم!
سوائے اس کے نہیں کچھ بھی باخدا معلوم
ہمیں تو اپنا بھی یارو نہیں پتا معلوم!
مآل شکوہء غم، حاصلِ دُعا معلوم!
غریبِ شہرِ وفا کا علاج، لامعلوم!
خزاں گزیدہ بہاروں نے کیا کہا تجھ سے؟
مآلِ...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
دل ہی دل میں ڈرتا ہوں کچھ تجھے نہ ہوجائے
ورنہ راہِ اُلفت میں جائے جان تو جائے
میری کم نصیبی کا حال پوچھتے کیا ہو
جیسے اپنے ہی گھر میں راہ کوئی کھو جائے
گر تمہیں تکلف ہے میرے پاس آنے میں
خواب میں چلے آؤ، یوں ہی بات ہو جائے
جھوٹ مسکرائیں کیا، آؤ مل کے ہم...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
بات ایسی ہوئی ہے کیا صاحب؟
ہو گئے آپ کیوں خفا صاحب؟
کچھ تو کہئے کہاں کی یہ آخر
لگ گئی آپ کو ہوا صاحب؟
خامشی اور ایسی خاموشی!
کب محبت میں ہے روا صاحب؟
ہائے یہ کیسی بے نیازی ہے؟
رنگِ ہستی بکھر گیا صاحب!
کیا کوئی مجھ سے بدگمانی ہے؟
توبہ توبہ، خدا خدا...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
نفس نفس سَر بسر پریشاں، نظر نظر اِضطراب میں ہے
مگر وہ تصویرِ حسنِ معنی، نقاب میں تھی نقاب میں ہے
کوئی بتائے کہ فرق کیسا یہ عاشقی کے نصاب میں ہے
مرے سوالوں میں کب تھا آخر وہ سب جو اُن کے جواب میں ہے
مزہ نہ زہدوثواب میں ہے، نہ لُطف جام و شراب میں ہے
"غم...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
محبت! پھر اس کا بیاں؟ اللہ اللہ!
زمیں ہوگئی آسماں، اللہ اللہ!
ہوئی آرزو پھر جواں، اللہ اللہ!
کوئی ہوگیا مہرباں، اللہ اللہ!
سر طورِ عرفاں یہ طوفانِ حیرت!
حجاباتِ کون و مکاں، اللہ اللہ!
بھلا کس طرح ملتی منزل خودی کی؟
صنم خانہء این و آں! اللہ اللہ!
نہ...
غزل
(سرور عالم راز سرور)
زمانہ کی ادا ہے کافرانہ
جُدا میرا ہے طرزِ عاشقانہ
ترا ذوقِ طلب نا محرمانہ
نہ آہِ صبح، نے سوزِ شبانہ
شباب و شعر و صہبائے محبت
بہت یاد آئے ہے گذرا زمانہ
"چہ نسبت خاک رابا عالم پاک"
کہاں میں اور کہاں وہ آستانہ
بہت نازک ہے ہر شاخ تمنا
بنائیں ہم کہاں پھر...