اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :)
اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ
پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ
بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے
سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ
سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر
ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ
کریڈٹ کارڈ دے کر،...