ستارہء سفر

  1. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ اُس کو تو جیت دیکھنا یا ہار دیکھنا ۔ جمال احسانی

    غزل اُس کو تو جیت دیکھنا یا ہار دیکھنا مجھ کو مگر لڑائی کا معیار دیکھنا آوارگی کو چھوڑے زمانہ ہوا مگر آیا نہیں ابھی ہمیں گھر بار دیکھنا خلوت میں آنکھ بھر کے جسے دیکھنا محال ہر انجمن میں اس کو لگاتار دیکھنا لوگوں کو تیرے کوچے کی رونق پہ سوچنا ہم کو ترے مکان کی دیوار دیکھنا حبسِ خیال و...
  2. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ تنہا بھی منہ اُٹھا کے نکلنا محال ہے ۔ جمال احسانی

    غزل تنہا بھی منہ اُٹھا کے نکلنا محال ہے ہمراہ بھی ہجوم کے چلنا محال ہے حرفِ دعا کا صفحہ ء دستِ بلند پر وہ بوجھ ہے کہ ہاتھ بدلنا محال ہے دل نے جلائی ہیں جو سرِ طاقِ انتظار اُن موم بتیوں کا پگھلنا محال ہے گم کیا ہوا ہے کاسہ ء درویش شہر میں نظریں اُٹھا کے شہر کا چلنا محال ہے میرے بھی...
  3. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ وہ ہاتھ ہی تھا اور، وہ پتھر ہی اور تھا ۔ جمال احسانی

    غزل وہ ہاتھ ہی تھا اور، وہ پتھر ہی اور تھا دیکھا پلک جھپک کے تو منظر ہی اور تھا تیرے بغیر جس میں گزاری تھی ساری عمر تجھ سے جب آئے مل کے تو وہ گھر ہی اور تھا سُنتا وہ کیا کہ خوف بظاہر تھا بے سبب کہتا میں اُس سے کیا کہ مجھے ڈر کچھ اور تھا جاتی کہاں پہ بچ کے ہوائے چراغ گیر مجھ جیسا ایک...
  4. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ جو لمحہ رائگاں گُذرا وہی تو کام کا تھا ۔ جمال احسانی

    غزل جو لمحہ رائگاں گزرا وہی تو کام کا تھا بہر نفس یہ زیاں عمرِ ناتمام کا تھا یہ کیا ہوا کہ بھرے آسماں کے آنگن میں بچھڑ گیا جو ستارہ ہمارے نام کا تھا بڑھا کے اُس سے رہ و رسم اب یہ سوچتے ہیں وہی بہت تھا جو رشتہ دعا سلام کا تھا ہر اک کے بس میں کہاں تھا کہ سو رہے سرِ شام یہ کام بھی ترے...
  5. محمداحمد

    جمال احسانی غزل ۔ جمال وعدہ ء یک نانِ خشک پر رہنا ۔ جمالؔ احسانی

    غزل جمال وعدہ ء یک نانِ خشک پر رہنا ہمارے واسطے آساں ہے عمر بھر رہنا سرھانا جان کے پتھر تلک چُرا لیں گے سفر میں جاگتے رہنا جدھر جدھر رہنا کوئی بھی ہو اُسے لاتا ہے کم وہ خاطر میں ہمیں بھی اپنی ہوا میں زیادہ تر رہنا کئی دنوں سے عجب حال ہو گیا اپنا نہ اُس گلی ہی میں جانا نہ اپنے گھر رہنا...
Top