(السلام علیکم۔اگر اصلاح فرمائے اگرممکن ہو تو)
غزل میری سراب کی سی ہے
زندگی بھی تو خواب کی سی ہے
آنکھ ہر شخص سے چھپاتا ہوں
مگر اک کھلی کتاب کی سی ہے
عمر بے شک گزر گئی میری
خواہش اب بھی شباب کی سی ہے
میری قسمت کا ہے خبر تجھ کو؟
بخدا بڑے نواب کی سی ہے
ڈھونڈنا نہیں مشکل شاہین
تیری صورت کباب کی سی ہے