ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ!
روزن دیوار سے
از عطاء الحق قاسمی
جس طرح ہمارے بلوچستان کے لوگ بجا طور پر احساس محرومی کا شکار ہیں اسی طرح میں بھی ایک حوالے سے احساس محرومی کا مارا ہواہوں۔ میرا احساس محرومی یہ ہے کہ اپنی طالب علمی کے زمانے میں مجھے صوفی تبسم صاحب سے پڑھنے کا اتفاق کیوں نہ ہوا کیونکہ ان کے...
ہزار گردش ِ شام و سحر سے گذرے ہيں
وہ قافلے جو تری رہگذر سے گذرے ہيں
ابھي ہوس کو ميسر نہيں دلوں کا گداز
ابھي يہ لوگ مقام ِ نظر سے گذرے ہيں
ہر ايک نقش پہ تھا تيرے نقش ِ پا کا گماں
قدم قدم پہ تری رہ گذر سے گذرے ہيں
نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے رک جائيں
نظر کے قافلے ديوار و در سے...
یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب
یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو
ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر
شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو
کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو
کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو...
گپ شپ
بلی کو سمجھانے آئے
چوہے کئی ہزار
بلی نے اک بات نہ مانی
روئے زار و زار
سنو گپ شپ ، سنو گپ شپ
ناؤ میں ندی ڈوب چلی
ہاتھی کو چیونٹی نے پیٹا
مینڈک شور مچائے
اونٹ نے آ کر ڈھول بجایا
مچھلی گانا گائے
سنو گپ شپ ، سنو گپ شپ
ناؤ میں ندی ڈوب چلی
آدھی رات کو چاند اور سورج
بادل کے گھر...
ٹوٹ بٹوٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
باپ تھا اس کا میر سلوٹ
پیتا تھا وہ سوڈا واٹر
کھاتا تھا بادام اخروٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
ہر اک اس کی چیز ادھوری
کبھی نہ کرتا بات وہ پوری
ہنڈیا کو کہتا تھا ہنڈی
لوٹے کو کہتا تھا لوٹ
ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
امی بولی بیٹا آؤ
شہر سے جاکر لڈو لاؤ
سنتے ہی وہ لے کر...