صوفی غلام مصطفیٰ تبسم

  1. فرخ منظور

    الو لگتے ہیں

    مشتاق احمد یوسفی صاحب کی زبانی ایک لطیفہ سنا سو احباب کی نذر۔ صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم صاحب کے ایک شاگرد ایک بار نظر کی عینک لگا کر آ گئے تو صوفی صاحب نے کہا کہ تم عینک لگا کر بالکل الّو لگتے ہو تو صوفی صاحب کا وہ شاگرد کہنے لگا۔ استادِ محترم اگر میں یہ عینک نہ لگاؤں تو مجھے آپ الّو لگتے ہیں۔ :)
  2. فرحت کیانی

    نظم۔ ایک تھا لڑکا۔ از صوفی تبسم

    ایک تھا لڑکا ایک تھا لڑکا نُور نذیر اک دن اُس کا جی للچایا گاؤں سے چل کر شہر کو آیا شہر میں آ کر اُس نے دیکھا وہاں کا پیسہ گاؤں جیسا وہاں کا کَھمبا ویسا ہی لمبا وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول وہاں کی بلّی ویسی ہی کالی موٹی موٹی آنکھوں والی ویسے پودے ویسے...
  3. اشتیاق علی

    ٹوٹ بٹوٹ کے مرغے از صوفی غلام مصطفیٰ تبس۔م

    ٹوٹ بٹوٹ کے مرغے ٹوٹ بٹوٹ کے دو مُرغے تھے دونوں تھے ہُشیار اِک مُرغے کا نام تھا گیٹو اِک کا نام گِٹار اِک مُرغے کی دُم تھی کالی اِک مُرغے کی لال اِک مُرغے کی چونچ نرالی اِک مُرغے کی چال اِک پہنے پتلُون اور نیکر اِک پہنے شلوار اِک پہنے انگریزی ٹوپی اِک پہنے دستار اِک کھاتا تھا کیک...
  4. فرخ منظور

    گڑیا از صوفی تبسّم

    گُڑیا کبھی غُل مچاتی ہے گُڑیا ہر اِک طرح سے دل لبھاتی ہے گُڑیا نہ پوچھو مزاج اس کا نازک ہے کتنا ذرا کچھ کہو ، منہ بناتی ہے گُڑیا وہ روئے تو میں چُپ کراتی ہوں اس کو میں روؤں تو مجھ کو ہنساتی ہے گُڑیا جو گھر میں کوئی غیر آئے تو فوراً دوپٹے سے منہ کو چھُپاتی ہے گُڑیا وہ بلبل ہے میری ، وہ مینا...
  5. فرخ منظور

    آیا بسنت میلا ۔ صوفی تبسّم

    آیا بسنت میلا آیا بسنت میلا منّا پھرے اکیلا کچھ لوگ آرہے ہیں کچھ لوگ جا رہے ہیں کچھ دیکھتے ہیں میلا منّا پھرے اکیلا لوگوں کے پاس موٹر کرتی پھرے ہے ٹرٹر منّے کے پاس ٹھیلا منّا پھرے اکیلا ابّا نے دی اِکنّی امّی نے دی اَدھّنی پیسا ملے نہ دھیلا منّا پھرے اکیلا کوئی مٹھائی کھائے کوئی چنے چبائے...
  6. فرخ منظور

    گیٹو گرے ۔ صوفی تبسّم

    گیٹو گرے اِک تھا گیٹو گرے اُس کے دو مور تھے اِک کا کالا تھا سر اِک کے پیلے تھے پر دانہ کھاتے تھے وہ دُم ہلاتے تھے وہ شام کو، دِن ڈھلے اپنے گھر سے چلے تھے بڑی لہر میں آگئے شہر میں کچھ وہاں سیر کی کچھ یہاں سیر کی ٹرٹراتے ہوئے گانا گاتے ہوئے جب اندھیرا ہوا گیٹو گھبرا گیا دل...
  7. فرخ منظور

    ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے ۔ صوفی تبسّم

    ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے اب ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ کر اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے اب چھوٹوں کا تو ذکر ہی کیا ہے اب بڑے بھی سہمے رہتے ہیں اب جو وہ منہ سے بات کرے سب جی ہاں، جی ہاں، کہتے ہیں اب ٹوٹ بٹوٹ کلرک نہیں اب ٹوٹ بٹوٹ اِک افسر ہے پہلے اِک کمرا دفتر تھا اب پُورا بنگلا دفتر ہے ہر پھاٹک...
  8. فرخ منظور

    ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان - صوفی تبسّم

    ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان ٹوٹ بٹوٹ بڑا شیطان گھر والوں نے روٹی کھائی قیمہ کھایا، بوٹی کھائی ٹوٹ بٹوٹ نے کھایا پان ٹوٹ بٹوٹ بڑا شیطان منہ میں اُس کے دانت نہیں ہے پیٹ میں اس کے آنت نہیں ہے پھر بھی کھاتا جائے پان ٹوٹ بٹوٹ بڑا شیطان ٹوٹ بٹوٹ نے جب منہ کھولا ٹوٹ...
  9. فرخ منظور

    اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں ۔ صوفی تبسّم

    اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں اب دال چپاتی کیا شے ہے سب کیک اور بسکٹ کھاتے ہیں کیا مطلب دودھ اور لسّی سے سب انگلش سُوپ اڑاتے ہیں سب کوکا کولا پیتے ہیں کھاتے ہیں کویکر اوٹ میاں اب ایک ہی ٹوٹ بٹوٹ نہیں اب سب ہیں ٹوٹ بٹوٹ میاں اب ننگے سر...
  10. فرخ منظور

    ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار۔ صوفی تبسّم

    ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار ٹوٹ بٹوٹ کی دو بہنیں ہیں ہر اک بہن بڑی ہُشیار ہر اِک کے ہے پاس اِک چوہا ٹوٹ بٹوٹ کے پاس ہیں چار ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار اِک پہنے ہے اچکن کالی اِک پہنے ہے بنیان ہی خالی اِک پھرتا ہے ننگے پاؤں اِک کے...
  11. فرخ منظور

    ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار - صوفی تبسّم

    ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار اِس موٹر کی شان نرالی دو سیٹوں، دو پہیوں والی تین انجن اور ہارن چار ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار ساتھ ہوا کے اڑتی جائے دائیں بائیں مڑتی جائے بڑی ہی سیانی بڑی ہُشیار ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار اِس موٹر کا اللہ بیلی کوئی نہ ہو تو پھرے اکیلی گھومے گلی گلی بازار ٹوٹ بٹوٹ کی...
  12. فرحت کیانی

    قائدِ اعظم

    قائدِ اعظم تیرے خیال سے ہے دل شادماں ہمارا تازہ ہے جاں ہماری، دل ہے جواں ہمارا تیری ہی ہمتوں سے آزاد ہم ہوئے ہیں خوشیاں ملی ہیں، ہم کو دل شاد ہم ہوئے ہیں تجھ سے ہی لہلہایا یہ گلستاں ہمارا پھرتے تھے ہم بھٹکتے، رستہ ہمیں دکھایا تُو رہنما ہمارا، تُو سارباں ہمارا تیرے ہی حوصلے سے طاقت ملی...
Top