گیٹو گرے
اِک تھا گیٹو گرے
اُس کے دو مور تھے
اِک کا کالا تھا سر
اِک کے پیلے تھے پر
دانہ کھاتے تھے وہ
دُم ہلاتے تھے وہ
شام کو، دِن ڈھلے
اپنے گھر سے چلے
تھے بڑی لہر میں
آگئے شہر میں
کچھ وہاں سیر کی
کچھ یہاں سیر کی
ٹرٹراتے ہوئے
گانا گاتے ہوئے
جب اندھیرا ہوا
گیٹو گھبرا گیا
دل...