غزل
غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے
اگر انجام سے واقف ہیں تو اغماض مت کیجے
کرشمے آپ کی جادو بیانی کے بہت دیکھے
مزید اپنے تئیں اپنا سخن اعجاز مت کیجے
سخن کرتے طوالت حسبِ گنجائش روا رکھیے
برائے نام اس کو اور بھی ایجاز مت کیجے
پرائی آنکھ سے بینائی کی خیرات مت لیجے
کبھی جذبات...