غزلِ
میر سوز
یار اگر صاحبِ وفا ہوتا
کیوں مِیاں جان! کیا مزا ہوتا
ضبط سے میرے تھم رہا ہے سرشک
ورنہ اب تک تو بہہ گیا ہوتا
جان کے کیا کروں بیاں احساں
یہ نہ ہوتا تو مر گیا ہوتا
رُوٹھنا تب تجھے مناسب تھا
جو تجھے میں نے کچھ کہا ہوتا
ہاں میاں جانتا تُو میری قدر
جو کہیں تیرا دل لگا ہوتا
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔
غزل از سید محمد میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
کہاں کا جان کو میری دھرا تھا
وہ ساعت کونسی تھی یا الہٰی
کہ جس ساعت دو چار اس سے ہوا تھا
میں، کاش اس وقت آنکھیں موند لیتا
کہ میرا دیکھنا، مجھ پر بلا تھا
میں اپنے ہاتھ، اپنے دل کو کھویا
خداوندا، میں کیوں عاشق ہؤا...