آپ لوگ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ مدیر کا کام تو خود گلے سننا اور حل کرنا ہوتا ہے۔ یہ کیسا مدیر ہے جو خود گلے کرنے پر آ گیا ہے؟
تو جناب خاطر جمع رکھیے، یہ کوئی سخت والے گلے نہیں، بلکہ کچھ امور کی جانب توجہ دلانا مقصود ہے۔
ایک شکوہ اپنی ادارت کے دور سے پہلے بھی اور اب بھی تواتر کے ساتھ سننے کو ملتا ہے...