یہ کب کہاں کوئی کیسے ہے کون کیوں کیا ہے
سوال ختم ترے ہوں تو کچھ کہوں کیا ہے
طلسمِ ہوش تجھے جوش آنے والا نہیں
خرد نصیب تجھے کیا خبر کہ تو کیا ہے
تو اپنے میرے تعلق کو کوئی نام تو دے
کہ اس جہاں کو میں کچھ تو بتا سکوں کیا ہے
اگر یہ سچ ہے تمہارا میں کچھ نہیں لگتا
تمہیں پھر اس سے غرض میں جیوں...
کیوں کرتا ہے کم ظرفوں سے تو تکرار سمندر
جیسے گزرے خاموشی سے وقت گزار سمندر
ایسے دیکھا کرتا تھا میں اس کی جھیل سی آنکھیں
جیسے کوئی دیکھ رہا ہو پہلی بار سمندر
آج نا جانے دوں گا تجھ کو اپنی آنکھ سے باہر
دھاڑیں مار سمندر چاہے ٹھاٹھیں مار سمندر
صحرا پار کیا ہے میں نے کر...
کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروت ميں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے مری چھٹی حس نے
میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست ميں مارا جاؤں گا
یہاں...