غزل
مجھے اس سے محبت ہے ، تو ہے
جو یہ حرفِ بغاوت ہے ، تو ہے
تو کیا میں معذرت کرتا پھروں
مِرے اندر جو وحشت ہے ، تو ہے
کہے وہ سر پھِرا تو کیا ہُوا
یہی اپنی حقیقت ہے ، تو ہے
مداوائے دلِ مضطر ہے وہ
خیالِ یار راحت ہے ، تو ہے
سُنوں دل کی کہ دُنیا کی سُنوں
اگر وہ بے مروّت ہے ، تو ہے
انا قصّہ کہاں...