غزل
دیگر نشنیدیم چنین فتنه که برخاست
از خانه برون آمد و بازار بیاراست
در وهم نگنجد که چه دلبند و چه شیرین
در وصف نیاید که چه مطبوع و چه زیباست
صبر و دل و دین میرود و طاقت و آرام
از زخم پدید است که بازوش تواناست
از بهرِ خدا روی مپوش از زن و از مرد
تا صنعِ خدا مینگرند از چپ و از راست
چشمی که تو...
عُثمانی شاعر نفعی ارضرومی (م. ۱۶۳۵ء) اپنے مجموعۂ ہَجویات 'سِهامِ قضا' کے ایک تُرکی قطعے میں کہتے ہیں:
(قطعه)
کُشتهٔ ذوالفقارِ هَجوۆمدۆر
بیر آلای یاوهگو و هرزهطراز
قادر اۏلمازسالار جوابا نۏلا
بر نیاید ز کُشتگان آواز
(نفعی ارضرومی)
یاوہ گویوں اور ہرزہ سرایوں کا ایک جمِّ غفیر میری ذوالفقارِ ہَجو...
ایرانی تقویم کے مطابق ہر سال ماہِ دوم اُردیبِہِشت کا روزِ یکم 'یومِ سعدی' کے طور پر منایا جاتا ہے۔
عکاس: فرزانه چخماقساز
تاریخ: ۱ اُردیبهشت ۱۳۹۷هش/۲۱ اپریل ۲۰۱۸ء
مأخذ
ایک شخص شیخ سعدی کی "بوستان" پڑھتا تھا. جب اس شعر پر پہنچا:
سعدی کہ گوئے بلاغت ربود
در ایام بوبکر بن سعد بود
(سعدی جو بلاغت میں سبقت لے گیا تھا، سلطان ابو بکر بن سعد کے زمانے میں تھا.) تو جا کر اپنے استاد فارسی سے پوچھا کہ ایک لفظ کا مطلب سمجھ میں نہیں آیا. استاد نے پوچھا : کون سا لفظ ہے؟ شاگرد...
ماه فُرو مانَد از جمالِ محمد
سرو نباشد به اعتدالِ محمد
قدرِ فلک را کمال و منزلتی نیست
در نظرِ قدرِ با کمال محمد
وعدهٔ دیدارِ هر کسی به قیامت
لیلةالاسری شبِ وصالِ محمد
آدم و نوح و خلیل و موسی و عیسی
آمده مجموع در ظِلالِ محمد
عرصهٔ دنیا مجالِ همتِ او نیست
روزِ قیامت نِگر مجالِ محمد
شمس و قمر در...
ای ساربان آهسته رو کآرامِ جانم میرود
وآن دل که با خود داشتم با دلسِتانم میرود
من ماندهام مهجور از او، بیچاره و رنجور از او
گویی که نیشی دور از او در استخوانم میرود
گفتم: به نیرنگ و فسون پنهان کنم ریشِ درون
پنهان نمیمانَد که خون بر آستانم میرود
محمل بِدار ای ساروان، تُندی مکن با کاروان
کز...
ز حد بگذشت مشتاقی و صبر اندر غمت یارا
به وصلِ خود دوایی کن دلِ دیوانهٔ ما را
علاجِ دردِ مشتاقان طبیبِ عام نشناسد
مگر لیلی کند درمان غمِ مجنونِ شیدا را
گرت پروایِ غمگینان نخواهد بود و مسکینان
نبایستی نمود اول به ما آن رویِ زیبا را
چو بنمودی و بربودی ثبات از عقل و صبر از دل
بباید چارهای...
"۔۔۔وہ اصرار کر رہے تھے کہ پہلے تختِ جمشید جاؤ۔ شہر میں کیا دھرا ہے۔ اِدھر اپنا دل تھا کہ حافظ اور سعدی میں لٹکا تھا لہٰذا ہم نے ٹیکسی لی اور سیدھے مزارِ حافظ کا راستہ لیا کہ وہی پہلے پڑتا تھا۔
حافظ کے احاطے میں دیکھا کہ جا بجا لوگوں کی ٹولیاں بیٹھی ہیں۔ اور ایک کونے میں کوئی شخص ٹیپ ریکارڈر لیے...
ترجمہ از سعدی شیرازی : ساقیا می ده که ما دردی کش میخانهایم
---------------------------------------------------------
ساقیا مے دے کہ ہیں ُدرد ِ کش ِ پیمانہ ہم
میکدے سے آشنا ہیں ، عقل سے بیگانہ ہم
آہ مثل ِ شمع ہم نے خود کو سوزاں کرلیا
جس طرف ہے روئے جانانہ ، وہیں پروانہ ہم
اہل ِ دانش کو نہ ایسی...
السلام علیکم!
سلطان محمد الفاتح کے بارے میں پڑھتے ہوئے سعدی شیرازی کی شاعری کا انگریزی ترجمہ نظر سے گزرا جوکہ سلطان محمد نے قسطنطنیہ میں بطور فاتح داخل ہوتے ہوئے پڑھے تھے، تلاش کے باوجود اسکا فارسی ترجمہ یا شعر کہہ لیجئے ، نہیں مل سکا، احباب سے گزارش ہے کہ مدد فرمائیں، نوازشِ خاص ہو گی۔
انگریزی...
اتحادِ مصنفینِ قرغیزستان کی جانب سے 'یومِ سعدی' کی مناسبت سے قرغیزستان کے عالموں، شاعروں، اور سرکاری و عوامی شخصیات کی معیت میں ایک علمی و ادبی محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں سخن سرائے بے نظیرِ تاجک و فارس شیخ مصلح الدین سعدی شیرازی کے آثار و روزگار کے گوناگوں پہلوؤں کے بارے میں اظہارِ نظر کیا...
ہجری شمسی تقویم کے ماہِ ثانی 'اردیبہشت' کا روزِ اول، مطابق بہ ۲۱ اپریل، ہر سال یومِ سعدی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جنابِ مصلح الدین سعدی شیرازی نے ایران سمیت اس پورے فارسی زدہ منطقے کے ادبی تکامل میں جو کردار ادا کیا ہے وہ فقط اسی بات سے ظاہر ہے کہ محض ایک صدی قبل تک ایران، عثمانی سلطنت، برِ...
سروِ سیمینا بصحرا می روی
سخت بے مہری کہ بے ما می روی
اے تماشا گاہِ عالم روئے تو
تو کجا بہرِ تماشا می روی
گر قدم بر چشمِ من خواہی نہاد
دیدہ بر رہ می نہم تا می روی
گر تماشا می کنی در خود نگر
کے بخوشتر زیں تماشا می روی
روئے پنہاں دارد از مردم پری
تو پری رُو آشکارا می روی
دیدۂ...
ایک روز خواجہ ہمام الدین تبریزی، تبریز کے ایک حمام میں غسل کیلیے گئے تو اتفاقاً وہاں شیخ مصلح الدین سعدی شیرازی بھی موجود تھے۔ خواجہ ہمام نے غسل کی ابتدا کی تو شیخ سعدی نے بوجۂ ادب لوٹے سے انکے سر پر پانی ڈالنا شروع کردیا۔ خواجہ ہمام نے استفسار کیا۔
میاں درویش کہاں سے آ رہے ہو۔
شیخ سعدی نے...
فارسی شاعری سینکڑوں سال پرانی ہے اور فارسی زبان، شاعری کا اتنا وسیع اور عظیم ذخیرہ رکھتی ہے کہ اسے دنیا کے کسی بھی بڑی زبان کے مقابلے میں رکھا جا سکتا ہے۔ غزل، مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعہ اور دیگر اصنافِ سخن کی شکل میں فارسی شاعری کا ایک بے بہا اور لازوال خزانہ ہمارے پاس موجود ہے۔ رودکی سے لیکر...