جاگے ہیں بِسرے درد، ہَوا پھر آئی ہے
جاناں کی گلی سے سرد ہَوا پھر آئی ہے
جب گرد و بلا میں گلیوں سے گُلزاروں تک
سب منظر ہو گئے زرد، ہَوا پھر آئی ہے
کیا مسجد کیا بازار، لہو کا موسم ہے
کِس قریہ سے بے درد ہَوا پھر آئی ہے
اِک عمر تلک مَیلے سورج کا حَبس رہا
جب سُلگ اُٹھا ہر فرد ہَوا پھر آئی ہے...