غزلِ
اخترعالم تاباں
جو پردوں میں رہ کر تڑپتے رہے ہیں، وہ پردوں سے باہر کہیں آ نہ جائیں
گھڑی بھر نظر سے نظر مل نہ جائے، فسانے حقیقت سے ٹکرا نہ جائیں
ابھی تک اُنھیں دُور سے دیکھتا ہُوں تو محسُوس ہوتی ہے بھینی سی خوشبو
کسی دن وہ میرے بہت پاس آکر، مِری سادہ ہستی کو لہکا نہ جائیں
نہیں یہ...
غزلِ
اخترعالم تاباں
باتوں میں ایک بات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تم کو ، مِری حیات سمجھنے لگے ہیں لوگ
دل کا کوئی بھی جُرم ہو، اِس دردِ عِشق میں !
اِک حُسنِ واردات، سمجھنے لگے ہیں لوگ
کچھ احتیاط کی تو، تِری احتیاط کو !
ترکِ تعلقات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تاباں ! تِرے بغیر شبِ ماہتاب کو
بالکل...
کلامِ تاباں
(میر عبدالحئ شاہ جہاں آبادی)
تعارفِ شاعر:
تاباں تخلص، میر عبدالحئ نام، شاہ جہاں آبادی۔ نہایت عزیز خوبصورت اور صاحبِ جمال تھا، ایسا کہ دلی سے شہر میں بے مثال تھا۔ ہندو مسلمان ہر گلی کوچہ میں لیک نگاہ پر اس کی لاکھ جان سے دین و دل نذر کرتے تھے، اور پرے کے پرے عاشقانِ جانباز کے...