تابش دہلوی

  1. طارق شاہ

    تابؔش دہلوی :::::: یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے :::::: Tabish Dehlvi

    غزل یہ مجھ سے کِس طرح کی ضد دل ِ برباد کرتا ہے میں جِس کو بُھولنا چاہُوں ، اُسی کو یاد کرتا ہے قفس میں جِس کے بازُو شل ہُوئے رزقِ اَسیری سے وہی صیدِ زبُوں صیّاد کو صیّاد کرتا ہے طریقے ظُلم کے صیّاد نے سارے بدل ڈالے جو طائر اُڑ نہیں سکتا ، اُسے آزاد کرتا ہے اُفق سے دیکھ کر رعنائیاں ہم خاک...
  2. طارق شاہ

    تابش دہلوی ::::: بیقراری سی بیقراری ہے ::::: Tabish Dehlvi

    غزل بیقراری سی بیقراری ہے دِن بھی بھاری ہے، رات بھاری ہے زندگی کی بِساط پر اکثر جیتی بازی بھی ہم نے ہاری ہے توڑو دِل میرا ، شوق سے توڑو ! چیز میری نہیں تمھاری ہے بارِ ہستی اُٹھا سکا نہ کوئی یہ غمِ دِل! جہاں سے بھاری ہے آنکھ سے چھُپ کے دِل میں بیٹھے ہو ہائے! کیسی یہ پردہ داری ہے...
  3. فرحت کیانی

    تابش دہلوی ::::: مِرے دِل کے بَست و کُشاد میں یہ نمُود کیسی نمُو کی ہے ::::: Tabish Dehlvi

    مرے دل کے بست و کشاد میں یہ نمود کیسی نمو کی ہے کبھی ایک دجلہ ہے خون کا کبھی ایک بوند لہو کی ہے کبھی چاک خوں سے چپک گیا کبھی خار خار پرو لیا مرے بخیہ گر نہ ہوں معترض کہ یہ شکل بھی تو رفو کی ہے نہ بہار ان کی بہار ہے نہ وہ آشیاں کے نہ وہ باغ کے جنہیں ذکر قیدوقفس کا ہے جنہیں فکر طوق و گلُو...
  4. طارق شاہ

    تابش دہلوی :::: ہوگا سُکوں بھی ہوتے ہوتے -- Taabish Dehalvi

    غزلِ تابش دہلوی ہوگا سُکوں بھی ہوتے ہوتے سو جاؤں گا، روتے روتے آخر دِل ہے، ٹھہر جائے گا شام و سحر کے ہوتے ہوتے وحشت ناک ہے خوابِ ہستی چونک پڑا ہُوں سوتے سوتے داغِ دِل اشکوں سے مِٹے گا دُھلتے دُھلتے، دھوتے دھوتے آپ سے آپ ترے دیوانے ہنس بھی دِئے ہیں روتے روتے تابش دہلوی
  5. نوید صادق

    تابش دہلوی کے چند اشعار

    ربط کیاجسم وجاں سے اٹھتاہے پردہ اک درمیاں سے اٹھتا ہے تو ہی رہتا ہے دیر تک موجود بزم میں تو جہاں سے اٹھتا ہے ٭ اک ہیولا ہے گھر خرابی کا ورنہ کیاخاک گھرمیں رکھا ہے رات دن دھوپ چھاؤں کا عالم کیا تماشا نظر میں رکھا ہے ٭ اپنی شادابئ غم کامجھے اندازہ ہے روح کا زخم پرانا ہے مگر تازہ ہے...
  6. نوید صادق

    فارسی شاعری تجھ پہ مری نظر پڑے (گر بہ تو افتدم نظر، چہرہ بہ چہرہ رو بہ رو)۔۔۔ قرۃ العین طاہرہ

    غزل تجھ پہ مری نظر پڑے، چہرہ بہ چہرہ، رو بہ رو میں ترا غم بیاں کروں، نکتہ بہ نکتہ، مو بہ مو میں تری دید کے لئے مثلِ صبا رواں دواں خانہ بہ خانہ، دربہ در، کوچہ بہ کوچہ، کو بہ کو ہجر میں تیرے خونِ دل آنکھ سے ہے مری رواں دجلہ بہ دجلہ، یم بہ یم، چشمہ بہ چشمہ، جو بہ جو یہ تری تنگئی دہن،...
Top