۱
وداعِ روزِ روشن ہے گجر شامِ غریباں کا
چراگاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے
قدم گھر کی طرف کس شوق سے اُٹھتا ہے دہقاں کا
یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے
۲
اندھیرا چھا گیا دُنیا نظر سے چھپتی جاتی ہے
جدھر دیکھو اُٹھا کر آ نکھ اُدھر اِک ہوُ کا ہے عالم
مگس لیکن کسی جا بھیرویں بے وقت گاتی...