کہیں تو چھوڑ گیا ہوگا کچھ نشاں اپنے
وہ اک فسانہ سا گذرا جو درمیاں اپنے
ہوئے جو گنگ بدلتی رتوں کی حیرت سے
وہ لمحے ہوں گے کبھی آپ ترجماں اپنے
یہ بے زبان نہیں، اِن کی خامشی کو سمجھ
نشان چھوڑ گئے ہیں جو رفتگاں اپنے
وہی تو آتے دنوں کا ترے اثاثہ تھے
وہی جو خواب کیے تو نے رائگاں اپنے...