کشور ناہؔید
سنبھل ہی لیں گے، مُسلسل تباہ ہوں تو سہی
عذابِ زِیست میں رشکِ گناہ ہوں تو سہی
کہِیں تو ساحِلِ نایافت کا نِشاں ہوگا
جلاکے خود کو تقاضائے آہ ہوں تو سہی
مجال کیا ، کہ نہ منزِل بنے نشانِ وفا
سفِیرِ خود نگراں، گردِ راہ ہوں تو سہی
صدا بدشت بنے گی نہ یہ لہُو کی تپِش
لہُو کے چھینٹے مگر...
غزل
خواجہ حیدر علی آتشؔ
خُدا کرے نہ تمھیں میرے حال سے واقف
نہ ہو مزاجِ مبارک ملال سے واقف
نہیں جو روز شب وماہ وسال سے واقف
وہی ہے خُوب زمانےکے حال سے واقف
زباں سے کِس کی مہِ چاردہ نہیں سُنتے!
زمانہ ہے تِرے فضل و کمال سے واقف
دُعائے خیر ، یہی ہے مری حَسِینوں کو
نہ ہو کمال تمھارا زوال سے واقف...
غزل
ہمقدم پھر جو یار ہو جائے
ہر فِضا سازگار ہو جائے
گُل کے دیکھے پہ یاد سے اُس کی!
جی عجب بےقرار ہو جائے
اب بھی خواہش، کہ وہ کسی قیمت
ہم خیال ایک بار ہو جائے
حاصلِ دِید سے حصُول کا ایک
بُھوت سر پر سوار ہو جائے
ایسے چہرے نقاب میں ہی بَھلے
جِن کو دیکھو تو پیار ہوجائے
خامشی خُوب یُوں...
:اے قصۂ بہشت زکویتے حکایتے:
حافظؔ شیرازی
غزل
جنّت کا ذکر، تیری گلی کی حکایت ایک
آبِ حیات، تیرے ہی لب سے کنایت ایک
اعجازِ عیسوی، تِرے ہونٹوں کی اِک ادا !
حُوروں کا حُسن، تیرے ہی رُخ کی روایت ایک
پاتا نہ بار مجلسِ رُوحانیاں میں عطر!
خوشبو نے تیری، گُل سے یہ کی ہے رعایت ایک
اے خاکِ آستاں کی...
غزل
سعد جمشید
رنج کا کب عِلاج کرتی ہے
زندگی کل اور آج کرتی ہے
لوگ تیار کیوں نہیں ہوتے
سادگی احتجاج کرتی ہے
روز جیتے ہیں ،روز مرتے ہیں
زندگی کام کاج کرتی ہے
کیا بُزرگی سفید چڑیا ہے؟
ہر عمل اندراج کرتی ہے
شام ِ ہجراں اُداس لوگوں کا
ہرمرض لاعِلاج کرتی ہے
آؤ چلتے ہیں اُس کے رستے پر
زندگی پر جو...