کل چودھویں کی رات تھی آباد تھاکمرہ ترا
ہوتی رہی دھک دھک دھنا، بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور، تو سب کا منظورِ نظر
نتھا ترا، فجّا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں، جیسے سپاہی رزم میں
کچھ نے...