ثاقب لکھنوی

  1. فرخ منظور

    ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے ۔ ثاقب لکھنوی

    کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے جوانی جو رہتی تو پھر ہم نہ رہتے لہو تھا تمنا کا آنسو نہیں تھے بہائے نہ جاتے تو ہرگز نہ بہتے وفا بھی نہ ہوتا تو اچھا تھا وعدہ گھڑی دو گھڑی تو کبھی شاد رہتے ہجومِ تمنا سے گھٹتے تھے دل میں جو میں روکتا بھی تو نالے نہ رہتے میں جاگوں گا کب تک وہ سوئیں گے تا...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: رنجشوں کو دِل میں تم اپنے جگہ دینے لگے:::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلؔش رنجشوں کو دِل میں تم اپنے جگہ دینے لگے غم ہی کیا کم تھے جو اَب یوں بھی سزا دینے لگے خواہشیں دِل کی دبانےسے کہیں دبتی ہیں کیا بُھول کرمیری وفاؤں کو جفا دینے لگے یوں تمھاری یاد نے فُرقت کا عادی کردِیا ہجرکےغم بھی بالآخر اب مزہ دینے لگے کیا یہ تجدِیدِ محبّت ہی عِلاجِ دِل بھی...
  3. طارق شاہ

    ثاقب لکھنوی ::::: بَلا ہے عِشق، لیکن ہر بَشر قابل نہیں ہوتا ::::: Saqib Lakhnavi

    غزلِ ثاقب لکھنوی بَلا ہے عِشق، لیکن ہر بَشر قابل نہیں ہوتا بہت پہلوُ ہیں ایسے بھی کہ جن میں دِل نہیں ہوتا نشانِ بے نشانی مِٹ نہیں سکتا قیامت تک یہ نقشِ حق جَفائے دہر سے باطل نہیں ہوتا جہاں میں نااُمیدی کے سِوا اُمّید کیا معنی سبھی کہتے ہیں، لیکن دِل مِرا قائل نہیں ہوتا تڑپنا کِس کا...
  4. محمد عادل عزیز

    آگ یہ کیسی لگی ہے سینۂ دلگیر میں - ثاقب لکھنوی

    آگ یہ کیسی لگی ہے سینۂ دلگیر میں چھالے آجاتے ہیں نظر آئینہ تقدیر میں ظالم ومظلوم ان کے زورِ بازو پر نثار چھوڑتے ہیں دل پہ چٹکی لے کے پائے تیر میں نامہ لکھتے وقت کیا جانے قلم کیوں کر چلا اضطراب دل نظر آنے لگا تحریر میں نالے کرتا جا کہ زورِ ناتوانی ہے بہت جھک چلا ہے چرخ گرجائے گا دو اک تیر میں...
  5. محمد عادل عزیز

    پتی پتی سے نہ خون اُبلے تو مجرم جاننا۔ ثاقب لکھنوی

    پتی پتی سے نہ خون اُبلے تو مجرم جاننا ذبح میں ہولوں تو پھر رنگ گلستاں دیکھنا کائناتِ موت دامن میں لئے ہیں دل کے زخم درد اگر کم ہو تو تم سوئے نمکداں دیکھنا ہستی فانی پہ اک اصرار تھا تقدیر کو ورنہ کب منظور تھا خواب پریشاں دیکھنا پیس ڈالا خواہش بے جا نے کوہِ طور کو دل کی قوت دیکھ لے پھر روئے...
  6. طارق شاہ

    ثاقب لکھنوی :::: ایک ایک گھڑی اُس کی قیامت کی گھڑی ہے -- Saqib Lakhnavi

    غزلِ ثاقب لکھنوی ایک ایک گھڑی اُس کی قیامت کی گھڑی ہے جو ہجر میں تڑپائے، وہی رات بڑی ہے یہ ضُعف کا عالم ہے کہ ، تقدیر کا لِکھّا بستر پہ ہُوں میں یا ، کوئی تصویر پڑی ہے بیتابئ دل کا ، ہے وہ دِلچسپ تماشہ ! جب دیکھو شبِ ہجر مِرے در پہ کھڑی ہے اب تک مجھے کُچھ اور دِکھائی نہیں دیتا کیا...
  7. فرخ منظور

    ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے ۔ ثاقب لکھنوی

    ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے کس نظر سے آپ نے دیکھا دلِ مجروح کو زخم جو کچھ بھر چلے تھے پھر ہوا دینے لگے جُز زمینِ کوئے جاناں کچھ نہیں پیشِ نگاہ جس کا دروازہ نظر آیا صدا دینے لگے باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا...
  8. فاتح

    ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے ۔ ثاقب لکھنوی

    مدتوں سے اس غزل کی تلاش میں تھا کہ یہ مشہورِ زمانہ شعر "باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے" کس غزل میں ہے۔ خدا خدا کر کے آج یہ غزل ہاتھ لگی تو اسے محفل پر بھی ارسال کرنے کا سوچا۔ ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے کس نظر سے آپ نے دیکھا دلِ مجروح کو زخم جو کچھ...
Top