تنویر سپرا

  1. فرحان محمد خان

    غزل : تنویرؔ مفلسی میں بھی کتنا عظیم ہے - تنویر سپراؔ

    غزل تنویرؔ مفلسی میں بھی کتنا عظیم ہے جس کی گرہ میں دولتِ ذوقِ سلیم ہے وہ آپ کا ہے جس کی طبیعت میں ہے تضاد میرا خدا تو صرف غفُور الرّحیم ہے بے جان پتلیوں سے تو خائف نہیں ہوں میں در اصل ان کی پشت پہ میرا غنیم ہے وہ شخص صرف اس لئے مجھ کو ہے محترم اس میں ہزار عیب سہی ، پر فہیم ہے تیری...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : بجھتے ہوئے ضمیر کو شعلہ انائیں دے - تنویر سپرا

    غزل بجھتے ہوئے ضمیر کو شعلہ انائیں دے اس جاں بلب مریض کو تازہ ہوائیں دے ان وسوسوں کے اندھے کنوئیں کی جگہ مجھے اے ذہنِ شر پسند یقیں کی ضیائیں دے پتھر نہیں تو خود کو گرا سطحِ آب پر ان گنگ منظروں کو سمندر صدائیں دے جن کی شکم میں صرف اُجالے ہی پل سکیں یا رب نئے بشر کو وہ مہتاب مائیں دے جس...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : موجد کا حسن اپنی ہی ایجاد کھا گئی - تنویر سپرا

    غزل موجد کا حسن اپنی ہی ایجاد کھا گئی ماں کا شباب کثرتِ اولاد کھا گئی دیہات کے وجود کو قصبہ نگل گیا قصبے کا جسم شہر کی بنیاد کھا گئی اک عمر جس کے واسطے دفتر کیے سیاہ اس مرکزی خیال کو روداد کھا گئی تیری تو شان بڑھ گئی مجھ کو نواز کر لیکن مرا وقار یہ امداد کھا گئی کاریگروں نے بابوؤں کو زیر کر...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : پھر اقتدار کے لیے مصروفِ جنگ ہیں - تنویر سپرا

    غزل پھر اقتدار کے لیے مصروفِ جنگ ہیں وہ لوگ جن کے ہاتھ میں وعدوں کے سنگ ہیں خالق سے اپنی حُسن میں تخلیق بڑھ گئی سورج میں ایک روشنی میں سات رنگ ہیں نعروں پہ قدغنیں ہیں تو چیخیں بُلند کر اب لوگ اس سکوتِ مسلسل سے تنگ ہیں واعظ کے اہتمامِ مُناجات پر نہ جا یہ تو تمام بندے بھنّسانے کے ڈھنگ ہیں...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : دن بھر تو بچوں کی خاطر میں مزدوری کرتا ہوں - تنویر سپرا

    غزل دن بھر تو بچوں کی خاطر میں مزدوری کرتا ہوں شَب کو اپنی غیر مکمل غزلیں پوری کرتا ہوں میری گُمنامی کا مُوجِب اُن لوگوں کی شہرت ہے اپنے تَن، مَن، دَھن سے جن کی میں مشہوری کرتا ہوں تم اپنے اِن زہر بَھرے پیالوں پر جتنے نازاں ہو میں رَسمِ سُقراط پہ اِتنی ہی مغروری کرتا ہوں کل تک ممکن ہے میں بھی...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : اُس نگر کا نام بھی سپراؔ شرافت پُور تھا - تنویر سپرا

    غزل اُس نگر کا نام بھی سپراؔ شرافت پُور تھا جس کے ہر انسان میں اک بھیڑیا مُستور تھا فاتحوں سے قبل وہ مالِ غنیمت پر گرا جنگ کے میدان سے جو شخص کوسوں دور تھا وقت سے پہلے ہوس کی آریاں اس پر چلیں ایک پودا جو ابھی نوخیز تھا ، بِن بُور تھا اپنی تاریخِ نسب پر اس لیے نازاں ہوں میں عظمتِ محنت...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : منصورؔ کے مرید ہیں سرمدؔ کے یار ہیں - تنویر سپرا

    غزل منصورؔ کے مرید ہیں سرمدؔ کے یار ہیں ہم حسنِ قتل گاہ ہیں تزئینِ دار ہیں ہم سے رقم نہ ہوں گے قصیدے یزید کے ہم لوگ تو حُسین کے سیرت نگار ہیں مرنا قبول ، جھوٹ کی اطاعت نہیں قبول ہم صرف اور صرف صداقت شِعار ہیں فتویٰ گروں نے جن کو چڑھایا صلیب پر مسجودِ اہلِ درد اُنہی کے مزار ہیں ہم حزبِ اختلاف...
  8. فرحت کیانی

    غزل۔ شیشے دلوں کے گردِ تعصب سے اَٹ گئے۔ تنویر سپرا

    شیشے دلوں کے گردِ تعصب سے اَٹ گئے روشن دماغ لوگ بھی فرقوں میں بٹ گئے اظہار کا دباؤ بڑا ہی شدید تھا الفاظ روکتے ہی مرے ہونٹ پھٹ گئے بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے جونہی مرا مکان گرا ، اَبر چَھٹ گئے دھرتی پہ اُگ رہی ہیں فلک بوس چمنیاں جن سے فضائیں عطر تھیں وہ پیڑ کٹ گئے سپرا...
  9. عمران شناور

    چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے (تنویر سپرا)

    چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے مجھ کو اپنانے سے پہلے میرے گھر کو دیکھ لے چند لمحوں کا نہیں‌ یہ عمر بھر کا ہے سفر راہ کی پڑتال کر لے راہبر کو دیکھ لے اپنی چادر کی طوالت دیکھ کر پاؤں پسار بوجھ سر پر لادنے سے قبل سر کو دیکھ لے عزم آثارِ قدیمہ میں سکونت کا نہ کر صرف...
Top