ترکی اقتباسات

  1. حسان خان

    نصیرالدین محمد ہُمایوں کا ایک تُرکی قِطعہ

    پادشاہِ سلطنتِ تیموریہ «‌نصیرالدین محمد ہُمایون» کا ایک تُرکی قِطعہ پادشاہِ سلطنتِ صفَویہ «شاہ عبّاسِ اوّل صفَوی» کے کتاب‌دار «صادِقی بیگ افْشار» نے ۱۰۰۷ھ میں «مجمع‌الخواص» کے نام سے مشرقی تُرکی میں ایک تذکرۂ شُعَراء لکھا تھا۔ وہ اُس تذکرے میں «هُمایون پادشاه» کے ذیل میں لِکھتے ہیں: "وہ حد سے...
  2. حسان خان

    گُلستانِ سعدی شیرازی کی ایک حکایت کا تُرکی ترجمہ

    بیر گۆن جاوان‌لېق‌دا نادان‌لېق ائدیب آنامېن اۆستۆنه برْک قېشقېردېم. اۏ، قلبی اینجیمیش حال‌دا کۆنج‌ده اۏتوردو، آغلایېب دئدی: «کؤرپه‌لیڲین اونودوب‌سان کی، بئله کۏبودلوق ائدیرسن؟» آنا اۏغلونو زۏرلو گؤرجک هامان، بئله سؤیله‌دی: ای پلنگ اۏولایان! یادا دۆشسه ایدی اوشاق‌لېق چاغېن، کی قۏینوم‌دا گۆج‌سۆز...
  3. حسان خان

    "میرے والد اکثر شاہنامۂ فردوسی پڑھا کرتے تھے" - ظہیرالدین محمد بابر

    ظہیرالدین محمد بابُر اپنی کتاب 'بابُرنامہ' کی ابتدا میں اپنے والد عُمر شیخ میرزا کے اَخلاق و اطوار کے بارے میں لکھتے ہیں: "حنفی مذهب‌لیق، پاکیزه اعتقادلیق کیشی اېدی، بېش وقت نمازنی ترک قیلمس اېدی، عُمری قضالری‌نی تمام قیلیب اېدی، اکثر تلاوت قیلور اېدی. حضرت خواجه عُبیدالله‌غه اِرادتی بار اېردی،...
  4. حسان خان

    گُلستانِ سعدی شیرازی کی ایک حکایت کا اُزبکی ترجمہ

    کۉردیم کی، بیر بدَوی (صحرایی عرب) اۉغلی‌گه شونده‌ی دېردی: «ای اۉغلیم، قیامت کونی سېن‌دن: «آتنگ کیم؟» دېب اېمس، «قنده‌ی هُنرینگ بار؟» دېب سۉره‌یدی‌لر». کعبه یاپقیچی‌نی اۉپیشر اېکن، ایپک قورت طُفَیلی بۉلمه‌دی اولوغ. بیر نېچه کون بۉلدی عزیز اېگنی‌ده، شونینگ بیلن بۉلدی اۉزی هم قوتلوغ. مترجمِ نثر...
  5. حسان خان

    ظہیرالدین محمد بابر کی زبان سے جنابِ امیر علی شیر نوائی کا ذکرِ خیر

    ظہیرالدین محمد بابر اپنی گراں بہا تألیف 'بابرنامہ' میں ایک جا فخرِ شہرِ ہِرات و دیارِ خُراسان جنابِ امیر علی‌شیر نوایی کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "اهلِ فضل و اهلِ هُنرغه علی‌شېر‌بېک‌چه مُربّی و مُقوّی معلوم اېمس کیم، هرگز پیدا بۉلمیش بۉلغه‌ی. اُستاذ قول‌محمّد و شیخی نایی و حُسین عودی کیم،...
  6. حسان خان

    "ہر تُرک کے لیے فارسی اور ہر فارس کے لیے تُرکی جاننا لازم ہے" - محمود خواجہ بہبودی

    ماوراءالنہری مُفکِّر و ادیب «محمود خواجه بهبودی» (وفات: ۱۹۱۹ء) تُرکستان سے جاری ہونے والے مجلّے «آینه» میں ۱۹۱۳ء میں لکھے گئے مقالے «ایککی اېمس، تۉرت تیل لازم» (دو نہیں، چار زبانیں لازم ہیں) میں ایک جا لکھتے ہیں: "تُرکستان‌نینگ سمرقند و فرغانه ولایت‌لرینده فارسچه سۉیله‌تورگن بیر نېچه شهر و...
  7. حسان خان

    "مجھے سب سے زیادہ مستفید و مسحور فارسی شاعری نے کیا ہے" - عُثمانی شاعر رضا توفیق

    عُثمانی ادیب سُلیمان نظیف نے ۱۹۱۸ء میں لکھے اپنے مقالے 'ایران ادبیاتې‌نېن ادبیاتېمېزا تأثیری' (ادبیاتِ ایران کی ہمارے ادبیات پر تأثیر) میں ایک جا عُثمانی شاعر رضا توفیق (وفات: ۱۹۴۹ء) کا یہ قول نقل کیا ہے: "شرق و غربېن بیر قاچ مُهِم لسانېنې بیلیریم. فرانسېز، اینگیلیز، ایسپانیۏل، عرب، عجم، تۆرک...
  8. حسان خان

    "فارسی اشعار سے میں ذہنی و جسمانی خستگی مٹاتا ہوں" - عُثمانی البانوی ادیب شمس الدین سامی فراشری

    شاعرِ ملّیِ البانیہ نعیم فراشری کے برادر، اور مشہور عُثمانی ادیب و مؤلّف شمس‌الدین سامی فراشری (وفات: ۱۹۰۴ء) اپنی تُرکی کتاب 'خُرده‌چین'، جو ۱۳۰۲ھ/۱۸۸۵ء میں شائع ہوئی تھی، کے دیباچے میں لکھتے ہیں: عُثمانی رسم الخط میں: "هر نه وقت - دمیر گبی صوئوق و دمیر قدر آغیر اولان - جدّیاتدن اوصانیر، وظیفه...
  9. حسان خان

    "زبانِ فارسی شاعری کے لیے تخلیق ہونے والی زبان ہے" - عُثمانی البانوی ادیب شمس الدین سامی فراشری

    شاعرِ ملّیِ البانیہ نعیم فراشری کے برادر، اور مشہور عُثمانی ادیب و مؤلّف شمس‌الدین سامی فراشری (وفات: ۱۹۰۴ء) اپنی تُرکی کتاب 'خُرده‌چین'، جو ۱۳۰۲ھ/۱۸۸۵ء میں شائع ہوئی تھی، کے دیباچے میں لکھتے ہیں: عُثمانی رسم الخط میں: "…ظن ایدرم که، بیوک بوناپارتڭ اوروپا لسانلری حقّنده اولان مشهور بر تقسیمی...
  10. حسان خان

    آذربائجانی تُرکوں کی فارسی کی جانب رغبت - فریدون بیگ کؤچرلی

    قفقازی آذربائجانی ادیب فریدون بیگ کؤچرلی اپنی کتاب 'آذربایجان ادبیاتې' (ادبیاتِ آذربائجان)، جو اُن کی وفات کے بعد ۱۹۲۵ء میں استانبول سے شائع ہوئی تھی، کی جلدِ اول میں لکھتے ہیں: "کئچمیش‌ده شوکت و قوت صاحبی اۏلان ایران دولتی مدتِ متمادیه ایله تمامی آذربایجان ولایتینه صاحب‌لیک و حکم‌ران‌لېق...
  11. حسان خان

    ایرانی تُرکی ادبیات میں مرثیوں اور نوحوں کی کثرت - بانیِ جمہوریۂ آذربائجان محمد امین رسول زادہ

    بانیِ جمہوریۂ آذربائجان محمد امین رسول‌زادہ اپنے مقالے 'ایران تۆرک‌لری: ۵' (تُرکانِ ایران: ۵) میں، جو اوّلاً عثمانی سلطنت کے مجلّے 'تۆرک یوردو' (تُرک وطن) میں ۱۳۲۸ھ/۱۹۱۲ء میں شائع ہوا تھا، لکھتے ہیں: "ایران‌دا یازې‌لې تۆرک ادبیاتې باشلېجا ایکی شکل‌ده تجلّی ائتمیش‌دیر: مرثیه، مُضحِکه. آذربایجان...
  12. حسان خان

    ایران میں تُرکوں اور فارْسوں کی باہم متعاون ہم زیستی - بانیِ جمہوریۂ آذربائجان محمد امین رسول زادہ

    بانیِ جمہوریۂ آذربائجان محمد امین رسول‌زادہ اپنے مقالے 'ایران تۆرک‌لری: ۳' (تُرکانِ ایران: ۳) میں، جو اوّلاً عثمانی سلطنت کے مجلّے 'تۆرک یوردو' (تُرک وطن) میں ۱۳۲۸ھ/۱۹۱۲ء میں شائع ہوا تھا، لکھتے ہیں: "ایران‌دا تۆرک‌لر، نه روسیادا اۏلدوغو گیبی محکوم و نه ده تۆرکیه‌ده اۏلدوغو گیبی حاکم بیر ملّت...
  13. حسان خان

    "البانوی شہر ارگِری کے تمام افراد فارسی خواں ہیں" - عُثمانی سیّاح اولیا چلَبی کا مشاہدہ

    میری نظر میں عُثمانی سلطنت کی ایک لائقِ تحسین ترین چیز یہ ہے کہ وہ زبان و ادبیاتِ فارسی کی، بلقان تک کے علاقوں میں سرایت و اشاعت کا باعث بنی تھی۔ سترہویں عیسوی صدی کے عُثمانی سیّاح و سفرنامہ نگار اولیا چلَبی اپنے مشہور سفرنامے 'سِیاحت‌نامہ' کی جلدِ ہشتم میں عُثمانی البانیہ کے شہر ارگِری کے مردُم...
  14. حسان خان

    شیعہ صفوی قلمرَو میں 'تبرّا' سُننے پر سُنّی عُثمانی سیّاح اولیا چلَبی کے احساسات

    سترہویں عیسوی صدی کے عُثمانی سیّاح و سفرنامہ نگار اولیا چلَبی اپنے مشہور سفرنامے 'سِیاحت‌نامہ' کی جلدِ دوم میں صفوی قلمرَو میں واقع آذربائجانی قریے 'کہریز' کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "بین خانه‌لی تبریز خانې مُنشی‌سی کندی ایمیش. آلتې جامِعی و اۆچ حمّامې و ایکی مهمان‌سرایې واردېر. و باغې و...
  15. حسان خان

    سلطان محمد فاتح کی مجلس میں حافظِ شیرازی کا ذکرِ خیر اور احمد پاشا کی بدیہہ گوئی

    عُثمانی مؤلّف محمد توفیق اپنے تذکرے 'قافلهٔ شُعَراء' (‌۱۲۹۰ھ/۱۸۷۳ء) میں احمد پاشا کے ذیل میں لکھتے ہیں: "یینه احمد پاشانېن بدیهیّاتېندان‌دېر که بیر گۆن فاتح سلطان محمد خانېن مجلسینده خواجه حافظې مدح و ﺍﻃﺮﺍﺀ ائدرلر و دیوانېندان تفأُّل ائیلرلر. اتفاقاً بو بیت چېقار: آنان که خاک را به نظر کیمیا...
  16. حسان خان

    فارسی اور تُرکی کی باہمی قُربت - علی بیگ حُسین زادہ

    آذربائجانی-تُرکِیَوی مُصنّف علی بیگ حُسین زادہ قفقازی آذربائجان سے شائع ہونے والے تُرکی مجلّے 'فُیوضات' میں سال ۱۹۰۶ء میں لکھتے ہیں: "قومیت بحثینه گلینجه معلوم‌دور که، روسیا اهالیسی‌نین بیر قسمی تۆرک‌لردن عبارت اۏلدوغو کیمی، ایرانېن دا بۆتۆن جهتِ شمالیه‌سی بالخاصّه آذربایجان قطعه‌سی تۆرک‌دۆر...
  17. حسان خان

    "چالیس فیصد ایرانی تُرکی زبان بولتے ہیں" - سابق ایرانی وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی

    اگرچہ میرے خیال سے اِس میں ذرا مبالغہ موجود ہے، اور ایران کے تُرکی گویوں کی کُل تعداد تقریباً پچیس سے تیس فیصد بتائی جاتی ہے، لیکن بہر حال چند سال قبل سابق وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی کا تُرکیہ میں دیا یہ بیان بِسیار مشہور ہوا تھا۔
  18. حسان خان

    در نعتِ چاریارِ کِبار رضوان الله علیهم اجمعین - عثمانی ادیب 'واحدی' (تُرکی + اردو ترجمہ)

    در نعتِ چاریارِ کِبار رضوان الله علیهم اجمعین درودِ بی‌شمار اۏل چاریارِ کِبار ارواحېنه اۏلسون که احمدِ مختاروڭ اصحابِ بزرگوارې و خدایِ پروردگاروڭ اولیایِ کِبارې‌دورورلار رضوان الله تعالیٰ علیهم اجمعین. نظم چار دیوارِ سرایِ دینِ احمد چاریار یعنی بوبکر و عمر عثمان علیِ نامدار قلعهٔ شهرِ شریعت...
  19. حسان خان

    فارسی زبان و ادب بانیِ جمہوریۂ آذربائجان محمد امین رسول زادہ کی نظر میں

    ۱۹۱۸ء میں جمہوریۂ آذربائجان کی بنیاد رکھنے والے اور مُلکِ ہٰذا کے اولین صدر محمد امین رسول زادہ عثمانی استانبول سے طبع ہونے والے مجلّے 'سبیل الرَّشاد' میں ۱۵ شوّال ۱۳۳۰ھ/۲۶ ستمبر ۱۹۱۲ء میں شائع ہونے والے اپنے مقالے 'ایران نه‌دیر؟' (ایران کیا ہے؟) کے اختتام میں لکھتے ہیں: "ایران اُدَباسې‌نېن شرق...
  20. حسان خان

    شاہ اسماعیل صفوی کا اپنی مادری زبان تُرکی میں نوشتہ ایک مکتوب

    تاریخِ نوشتگی: ۷ ربیع الاول ۹۱۸ھ/۲۳ مئی ۱۵۱۲ء زمانہ: دورِ صفویہ جائے حفاظت: توپ قاپی سرائے عجائب خانہ محفوظیات، شمارہ ۵۴۶۰ طرزِ تحریر: شکستہ نستعلیق شاہ اسماعیل صفوی نے ۱۵۱۲ء میں اپنے ایک امیر احمد آقا قارامانلی کو ایک تُرکی مکتوب کے ساتھ تُورغُوت قبیلے سے تعلق رکھنے والے موسیٰ بیگ کی جانب بھیج...
Top