تری نسبتوں کا نشاں چاہیے

  1. سید عاطف علی

    میری ایک غزل تری نسبتوں کا نشاں چاہیے

    حالیہ مشاعرے کے لیے کہی گئی میری غزل تری نسبتوں کا نشاں چاہیے جبیں کو یہی آستاں چاہیے مجھے ایک ایسا جہاں چاہیے اثر جس میں ہو وہ فغاں چاہیے مَحّبت کی ارزاں دکاں چاہیے مگر جنس اس میں گراں چاہیے نہ سمجھا کوئی آنسوؤں کو مرے مجھے مجھ سااک ترجماں چاہیے میں لوح و قلم کا تو منکر نہیں مگر آج تیر و...
Top