غزل
اِک آفتِ جاں ہے جو مداوا مِرے دِل کا
اچّھا کوئی پھر کیوں ہو مسِیحا مِرے دل کا
کیوں بِھیڑ لگائی ہے مجھے دیکھ کے بیتاب
کیا کوئی تماشہ ہے تڑپنا مِرے دِل کا
بازارِ محبّت میں کمی کرتی ہے تقدِیر
بن بن کے بِگڑ جاتا ہے سودا مِرے دِل کا
گر وہ نہ ہُوئے فیصلۂ حشْر پہ راضی
کیا ہوگا پھر انجام...
چاندنی رہتی ہے شب بھر زیرِ پا بالائے سر
ہائے میں اور ایک چادر زیرِ پا بالائے سر
خار ہائے دشتِ غربت داغِ سودائے جنوں
کچھ نہ کچھ رکھتا ہوں اکثر زیرِ پا بالائے سر
بھاگ کر جاؤں کہاں پست و بلندِ دہر سے
ہیں زمین و چرخ گھر گھر زیرِ پا بالائے سر
کون ہے بالینِ تربت آج سر گرمِ خرام
وجد میں ہے شورِ...