غزل
نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں
سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں
مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاًاُس نے
گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں
میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں
مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں
بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟
بس اک کتاب، گلِ خشک، چار تصویریں!
مجھے ہے خوف...