مرے وطن !
بہشت گوش تھے نغمات آ بشاروں کے
نظر نواز تھے نظارے مرغزاروں کے
بھلاوں کیسے مناظر تری بہاروں کے
ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑاوں گا اک دن
مرے وطن ! تری جنت میں آ وں گا اک دن
کلی کلی ترے گلشن کی مسکراتی تھی
نگاہ جلووں کے طوفاں میں ڈوب جاتی تھی
نسیمِ صحنِ چمن بوے یار لاتی تھی
ذرا ٹھہر ! وہی...
کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں، سید علی گیلانی
سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ حقائق کا ادراک کر تے ہوئے کشمیریوں کو ا ن کا بنیادی حق، حق خود ارادیت دے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ہونے والے...
بھارت کی معروف تجزیہ نگار ارون دتی رائے نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کبھی بھارت کاحصہ (اٹوٹ انگ) نہیں رہا۔ بھارت نے 1948ء سے اس کے بڑے حصہ پر جبراً قبضہ جما رکھا ہے۔ ان کے اس بیان پر بھارت بھر میں ہلچل مچ گئی ہے۔ انہوں نے اتوار کو ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ جموں و...
یہ پرچمِ جاں
(تحریک آزادی کشمیر کی نذر)
جنت میں بھڑک رہے تھے شعلے
پھولوں کی جبیں جھلس گئی تھی
شبنم کو ترس گئی تھی شاخیں
گلزار میںآگ بس گئی تھی
نغموں کا جہاں تھا ریزہ ریزہ
اک وحشتِ درد کُو بکُو تھی
ہر دل تھا بجھا چراغ گویا
ہر چشمِ طلب لہو لہو تھی
میں اور میرے رفیق برسوں
خاموش...
کیوں ملا نام تجھے کشمیر کی اک بیٹی کا
کیا کیا کام تو نے کشمیر کی آزادی کا؟
مجھ سے کہتے ہو کہ متعارف کروں تم سے خود کو
میں تو بمثل کشمیر اپنا تعارف آپ ہوں ہمدم
میں کرتی ہوں شکر کہ ہوں اس محمد کی آل سے
کہ جسے بیٹی سے تھا پیار بڑھ کر اپنے آپ سے
اسی کا نام لیکر لڑ رہی ہوں دنیا سے
کہ میں بھی ہو جاوں...
از عطاء الحق قاسمی
پاکستان ہماری امیدوں کا مرکز ہے اور اس کی محبت ہماری رگوں میں دوڑ رہی ہے 1947 سے ہم اس کے ساتھ الحاق کے لیے تڑپ رہے ہیں ، قربانیاں دے رہے ہیں۔سید علی گیلانی
دجلہ خوں کشمیر
ستم و جور وہی
رگ جاں بھی وہی نشتر بھی وہی
دست اغیار میں خنجر بھی وہی
دیکھتا ہوں کہ مرے شہر کے بازاروں میں
قلزم کفر سے امڈی ہوئی ہے اک موج فنا
اسی انداز سے پھر ابھری ہے
ہر قدم خون میں نہلائے ہوئے پیکر ہیں
نئے انداز سے پھر فصل بہار آئی ہے
موت کس کس کو پکار آئی ہے
کیسا...
ٹیلوں کے آس پاس وہ غاروں کے درمیاں
بھڑکی ہوئی ہے آگ چناروں کے درمیاں
راہِ ظفر گذرتی ہے لاشوں کے بیچ بیچ
جیسے یہ کہکشاں ہو ستاروں کے درمیاں
ہر تیزِ زخم دل میں گرفتار ہوگیا
صیاد آگھرا ہے شکاروں کے درمیاں
دل ہے عجیب چیز نزاکت کے باوجود
رقصاں ہے خنجروں کی قطاروں کے درمیاں
شاداب جوئے خونِ...
مرحبا اے غازیانِ صف شکن
مرحبا اے سرفروشانِ وطن
تم جہادِ کاشمر کی آبرو
تم سے تابندہ شہیدوں کی آبرو
تم سے حسنِ حریت کا بانکپن
تم سے زندہ عشقِ ناموسِ وطن
تم گلستاں کی بہاروں کے نقیب
تم گلوں کی آرزوں کے حبیب
تم وطن کی ان حسین ماوں کے خواب
خاکِ پا ہے جن کی رشکِ ماہتاب
تم نے سر اسلام کا...