محفل سے اٹھانے کے سزاوار ہمیں تھے
سب پھول ترے باغ تھے اک خار ہمیں تھے
ہم کس کو دکھاتے شبِ فرقت کی اداسی
سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے
سودا تری زلفوں کا گیا ساتھ ہمارے
مر کر بھی نہ چُھوٹے وہ گرفتار ہمیں تھے
کل رات کو دیکھا تھا جسے خواب میں تم نے
رخسار پہ رکھے ہوئے رخسار، ہمیں تھے
دل...