غزل
جون ایلیا
اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں
سب کے دِل سے اُتر گیا ہُوں مَیں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کرُوں!
سُن رہا ہُوں کہ گھر گیا ہُوں مَیں
کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا
جیتے جی جب سے مر گیا ہُوں مَیں
اب ہے بس اپنا سامنا در پیش
ہر کسی سے گزر گیا ہُوں مَیں
وہی ناز و ادا وہی غمزے
سر بہ...