وہ مِیرے حال پہ رویا بھی، مُسکرایا بھی
عجیب شخص ہے، اپنا بھی ہے، پَرایا بھی
یہ اِنتظار سحر کا تھا یا تُمھارا تھا
دِیا جَلایا بھی مَیں نے، دِیا بجھایا بھی
مَیں چاہتا ہوں ٹھہر جائے چَشمِ دَریا مِیں
لَرزتا عَکس تُمھارا بھی، مِیرا سا یا بھی
بہت مہین تھا پَردہ لرزتی آنکھوں کا
مُجھے دِکھایا بھی...