وہ تو خوشبو ہے ہواؤں

  1. عؔلی خان

    وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا - (بلقیس خانم)

    وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پُھول کا ہے، پُھول کدھر جائے گا ہم تو سمجھے تھے کہ اِک زخم ہے، بھر جائے گا کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے ایک جھونکا ہے جو آئے گا، گُزر جائے گا وہ جب آئے گا تو پھر اُس کی رفاقت کے لیے موسمِ گُل مرے آنگن...
Top