غزل
(مرزا واجد حسین یاس لکھنوی)
جلوہء قاتل سے کچھ ایسا میں حیراں رہ گیا
اک تڑپنے کا تھا ارماں وہ بھی ارماں رہ گیا
شکر ہے لاشہ مرا مقتل میں عریاں رہ گیا
مرحبا اے عشق تیرے ہاتھ میداں رہ گیا
رازِ اُلفت داغ بن کر دل میں پنہاں رہ گیا
آہ تک میں نے نہ کی گھٹ گھٹ کے ارماں رہ گیا
تجھ سے...