بشر بس غم منانے کے لیے دنیا میں آتا ہے
دم آمد وہ روتا ہے دمِ رخصت وہ رلاتا ہے
جہاں بھر میں کسے کس پر کب رحم آتا ہے
شجر سوکھے ھوئے پتوں کو شاخوں سے گراتا ہے
مجھے اس پیڑ کی قسمت پہ آتا ہے بہت رونا
جو اپنے کاٹنے والوں کو چھاؤں میں بٹھاتا پے
فراقِ یار میں اکثر وصالِ یار ہوتا ہے
کبھی وہ میرے...