جانب میکدہ آ نکلے ہیں مستانے چند
ساقیا لا تو چھلکتے ہوئے پیمانے چند
کربلا وادی ایمن دل بے صبر و قرار
قابل دید ہیں دنیا میں یہ ویرانے چند
نیندیں انکی ہیں انھیں کے ہیں مقدر بیدار
سائے میں شمع کے ہوئے ہیں جو پروانے چند
کربلا شہر نجف و جیلاں و اجمیر
یہ میرے ساقی دیوہ کے ہیں میخانے چند
کوئی محفل...